وفاقی حکومت نے پرویز الٰہی کو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب سپریم کورٹ کے فیصلے کی بجائے پنجاب میں گورنر راج نافذ کر دیا تو پھر کیا ہو گا؟ کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کا اعلامیہ

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال صاحب فرما رہیں ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے الیکشن نتائج کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور آج ہی 5:45 پر سنایا جائے گا۔ محترم چیف جسٹس آف پاکستان سے عرض ہے کہ وہ یہ فیصلہ نہ سنائیں کیونکہ ان پر اور دیگر دو ججوں پر مخالف فریقین مقدمہ نے عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور یہ قانون کا بنیادی اصول ہے کہ جب کسی جج پر اعتراض کر دیا جائے تو وہ کیس نہیں سنتا ہے۔ باقی اگر اسی بینچ نے ہی فیصلہ دینا ہے تو وہ ہر باشعور شہری کو پتہ ہے کہ اس بینچ نے پرویز الٰہی کے حق میں ہی فیصلہ دینا ہے اور یہ فیصلہ محفوظ کرنا رسمی کاروائی ہے۔پرویز الٰہی کے حق میں فیصلہ آنے پر وفاقی حکومت اگر پنجاب میں گورنر راج نافذ کر دیتے ہیں تو پھر کیا یہی چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر والا ہی بینچ سماعت کرے گا جس پر فریقین مقدمہ اور وفاقی حکومت پر مشتمل حکومتی اتحاد پہلے ہی بائیکاٹ اور عدم اعتماد کا اظہار کر چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیئرمین کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان انجینئر جمیل احمد ملک نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ جاری کردہ: پریس میڈیا آف سی پی پی