ماں کی یاد میں کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے چیئرمین انجینئر جمیل احمد ملک کی ایک تحریر

آج ماں کا دن ہے تو میں نے سوچا کہ میں بھی اپنی ماں کو یاد کر لوں۔ میری ماں کا نام ریشم تھا اور وہ حاجی میاں احمد کی بیٹی تھیں۔ میں جب 8 سال کا تھا تو میری ماں کا 23 دسمبر 1958 کو انتقال ہوا تھا۔مجھے سارے خاندان والے ریشم کا لاڈلا کہتے تھے کیونکہ میں بھایئوں میں سب سے چھوٹا تھا۔اس لیے ماں مجھے بہت پیار کرتی تھی۔جب میری ماں کا انتقال ہوا تو ہم دس بہن بھائی حیات تھے اور میری سب سے چھوٹی بہن طاہری 18 دن کی رہ گئی تھی اور اب ہم 9 بہن بھائی حیات ہیں۔ 29 جون 2020 کو میری بڑی بہن صضرا آپا کا انتقال ہوا تھا اور جو میرے بہن بھائی اس وقت حیات ہیں انکے عمر کے لحاظ سے اسم گرامی یہ ہیں۔رضیہ، رشید، سعید، ممتاز، گلفرین، خاور، جمیل، شہناز اور طاہرہ۔

میری ماں زیادہ پڑھی لکھی نہیں تھیں مگر بہت محنتی، گھریلو اور پیار کرنے والی ماں تھی۔ ہماری ماں اتنی جلدی مر گئی کہ اولاد میں سے کسی کو بھی خدمت کا موقع نہ ملا۔ میں نے اور میرے بہن بھائیوں نے شمس آباد گاؤں میں اپنی زمین اور وسائل سے انکی یاد میں ریشم مسجد بنائی ہے اور میں بھی کبھی کبھار جب ریشم مسجد نماز پڑھنے جاتا ہوں تو ماں کے پیار و محبت کو یاد کرتا ہوں۔

میرے والد ملک عبدالمقسط ایڈووکیٹ جن کا انتقال 90 سال کی عمر میں 6 مئی 1989 کو ہوا تھا۔ وہ بھی بڑھاپے میں اکثر و بیشتر بے خیالی میں اپنی ماں کو یاد کرتے ہوئے “وائے نی مائے” کہتے تھے۔ مجھے مزدور شاعر تنویر سپرا کا یہ شعر بہت اچھا لگتا ہے۔

اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے

ماں کی شفقت اور محبت کا یہ قصہ مجھے آج بھی ایسا یاد ہے جیسے کل کی بات ہو۔میرے سب سے بڑے بھائی پروفیسر ڈاکٹر انجنیئر رشید احمد ملک ہر روز رات کو دیر سے آتے تھے اور پڑھائی میں بھی ان دنوں اتنی دلچسپی نہیں لیتے تھے۔اس لیے میری ماں ہمارے والد گرامی کو دن بھر اکساتی اور رشید بھائی جان کی شکایت کرتی تھیں کہ یہ پڑھتا نہیں ہے اور ہر روز رات کو دیر سے آتا ہے۔اس لیے آج رات جب یہ آئے تو اسکی خوب پٹھائی کرنا مگر جب رات کا وقت آتا اور رشید بھائی دروازے کو دستک دیتے تو میرے ماں اس وقت والد کو کہتی “مقسط! خفا نہ ہویں۔خیال کری بچہ ہے” میں چونکہ ان دنوں ماں کے ساتھ رات کو سوتا تھا۔اس لیے یہ قصہ مجھے یاد ہے۔

میری ماں کے تمام بہن بھائی وفات پا چکے ہیں اور اس وقت صرف میری ایک ممانی ثریا ملک بنت ماسٹر عبداللہ مرحوم حیات ہیں۔اللہ جی انکی زندگی لمبی کرے۔میرے جتنے خالہ زاد اور ماموں زاد بہن بھائی حیات ہیں ان سے میرے بہت خوش گوار اور اچھے تعلقات ہیں۔ ابھی چند روز قبل میرے اور میری زوجہ کے خالو زاد بھائی بہن پرویز خان اور یاسمین امریکہ اور کینیڈا سے 19 سال بعد میرے پاس 15 دن رہنے کے بعد 2 مئی 2022 کو واپس امریکہ اور کینیڈا چلے گئے ہیں۔ پرویز مجھ سے دو سال بڑھا ہے اور یاسمین میری ہم عمر ہے۔ یہ دونوں نیروبی میں پیدا ہوئے ہیں اور پوری عمر پاکستان سے باہر رہے ہیں مگر یہ ماں کی رشتے داری ہے جس کی پیار و محبت میں وہ اپنے ماں کی بہنوں اور بھائیوں کی اولاد یعنی کزنز کو ملنے اتنے دور سے آئے اور یہاں آ کر سب کو ملے۔ یہ ہوتا ہے ماں کا رشتہ جو مرتے دم تک رشتے داروں میں قائم و دائم رہتا ہے۔